* تمہیں سے اسے شکم ورو، توا ہے اور پر *
تمہیں سے اسے شکم ورو، توا ہے اور پرات ہے
تمھاری توند مایہ قدور راسبات ہے
تمھاری ہی ڈکار سے خروش شش جہات ہے
ضیافتی مجاہدو تمھاری کیا ہی بات ہے
جو تم نہ ہو تو بے ضیا یہ ساری کائنات ہے
کرو جو بزم میں کبھی نمائش دلاوری
تو کانپ جائے میز پر رکابی اور طشتری
جو گردن پرند پر رواں ہو تیز تر چھری
تو جذبہ شکم وری یہ کہہ اٹھے ’’ ہری ہری ‘‘
بٹیر کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
جو کوفتوں کو چکھ چکے تو فیرنی کو چَٹ کیا
کو شوربے پہ آ گرے تو خالی ایک مَٹ کیا
کلو سے لے کے تا گلو کا ورد تم نے جھٹ کیا
قضا جو لائی ہیضے کو تو اف کیا نہ بٹ کیا
قضا سے بھی جو نہ ڈرے وہ پیٹوؤں کی ذات ہے
کباب مرغ سے اگر سجی ہوئی ہو طشتری
تو اس کو کھا کے فربہی میں منتقل ہو لاغری
گھٹیں جو چند بطخیں بڑھیں جہاں میں امتی
کٹیں جو چند مرغیاں تو قوم کی ہو زندگی
لہو جو ہے خروش کا وہ قوم کی زکوٰۃ ہے
|