* ہر جنت نگاہ پہ مائل بنا دیا *
ہرجنت
ہر جنت نگاہ پہ مائل بنا دیا
میر اہی مجھ کو مد مقابل بنادیا
دکھلا کے ایک جلوہ سرا پائے حسن کا
آنکھوں کو اعتبار کے قابل بنادیا
اب نظروں کو بھی نہیں دم بھرا قرار
اس نے بھی انداز دل پیدا کیا
اثر ہے جس میں کہ ہر موج کار فرما کا
وہ ایک قطرہ ہے حاصل تمام دریا کا
عشق کیا چیزہے اک حشر در آغوض خیال
حسن کیا؟ خواب ہے اک چشم، تماشائی کا
ایسا کہاں بہار میں رنگینیوں کا جوش
شامل کسی کا خون تمنا ضرور تھا
******* |