* کسی صورت نمود سوز پنہائی جاتی *
کسی صورت
کسی صورت نمود سوز پنہائی جاتی
بجھا جاتا ہے دل چھرے کی تابانی نہیں جاتی
صداقت ھوتو دل سینے سے کھینچنے لگتے ہیں واعظ
حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی
جلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہیں گرگر کر
حضور شمع پروانوں کی نادانی نہیں جاتی
یو دل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی
وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی نہیں جاتی
محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے
کہ آنسو خشک ہوجاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی
جگر وہ بھی ازسرتاپا محبت ہی محبت ہیں
مگر ان کی محبت صاف پہچانی نہیں جاتی
****** |