* کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیوں ک *
غزل
٭……علّامہ اقبال
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیوں کر ہوا
اور اسیرِ حلقہ دامِ ہوا کیوں کر ہوا
جائے حیرت ہے بُرا سارے زمانے کا ہوں میں
مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیوں کر ہوا
کچھ دکھانے، دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر
کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلہ کیوں کر ہوا
دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے
پھر یہ وحدہ حشر کا صبر آزما کیوں کر ہوا
تونے دیکھا ہے کبھی اے دیدۂ عبرت کہ گل
ہو کے پیدا خاک سے رنگیں قبا کیوں کر ہوا
موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے دردِ فراق
چارہ گر دیوانہ ہے میں لادو کیوںکر ہوا
پُرسشِ اعمال سے مقصد تھا رسوائی میری
ورنہ ظاہر تھا سبھی کچھ کیا ہوا کیوں کر ہوا |