donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Allama Iqbal
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جو تھے نہیں ہے، جو ہے نہ ہوگا، یہ ہے & *
 زمانہ   

٭………………علامہ اقبال   
جو تھے نہیں ہے، جو ہے نہ ہوگا، یہ ہے اک حرف محرمانہ
قریب تر ہے نمود جس کے اس کا مشتاق ہے زمانہ
مرے صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں
میں اپنے تسبیح روز و شب کا شمار کرتا ہوں دانہ دانہ
ہر ایک سے آشنا ہوں، لیکن جد جدا رسم و راہ میرے
کسی کا راکب، کسی کا مرکب، کسے کو عبرت کا تازیانہ
نہ تھا اگر تو شریک محفل، قصور میرا ہے یا کہ تیرا
مرا طریقہ نہیں کہ رکھ لوں کسے کے خاطر مئے شبانہ
مرے غم و پیج کو نجومے کے آنکھ پہچانتے نہیں ہے
ہدف سے بیگانہ تیرا اس کا، نظر نہیں جس کے عارفانہ
شفق نہیں مغربے افق پر یہ جوئے خوں ہے یہ جوئے خوں ہے
طلوع فراد کا منتظر رہ کر دوش و امروز ہے فسانہ
وہ فکر گستاخ جس نے عریاں کیا ہے فطرت کے طاقتوں کو
اسے کے بے تاب تجلیوں سے خطر میں ہے اس کا آشیانہ
ہوائیں ان کے، فضائیں ان کے، سمندر ان کے، جہاز ان کے
گرہ بھنور کے کھلے تو کیونکر بھنور ہے تقدیر کا بہانہ
جہاں نو ہو رہا ہے پیدا وہ عالم پیر مر رہا ہے
جسے فرنگی مقامیوں نے بنا دیا ہے قمار خانہ
ہوا ہے گو تند و تیزلیکن چراغاپنا جلا رہا ہے
وہ مرو درویش جس کو حق نے دبے ہیں انداز خسروانہ
٭٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 403