* غریب تھا مگر ذرا پڑھا لکھا ہوا تھا *
علامہ یونس احمر
اپنی مدد آپ
منظر:
غریب تھا مگر ذرا پڑھا لکھا ہوا تھا وہ
غمِ حیات میں سکوں تلاش کر رہا تھا وہ
امیر باپ کا پسر تھا وقت کے اُتار میں
بلند آسمان سے زمین پر گر رہا تھا وہ
سمٹ گئی تھی، زندگی، بدل گئی تھی کائنات
تمام گھر کے بوجھ کو لے ہوئے چلا تھا وہ
تلاشِ رزق ہائے ہائے الامان و الحفیظ
حیات کی صلیب پر مگر چڑھا ہوا تھا وہ
کہمن:
ہر ایک شخص دہر کا شکستہ دل شکستہ حال
کیسے یہاں پکار ئیے، کسے صدائے دیجئے
سکوں سے دُور ہے جہاں، صف الم بچھی ہے یاں
بھروسہ اپنے آپ پر جو ہو سکے تو کیجئے
٭٭٭
|