* جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے *
غزل
٭……خواجہ الطاف حسین حالیؔ
جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے
قدم دشت پیماں ہوا چاہتا ہے
دمِ گریکہ کس کا تصوّر ہے دل میں
کہ اشکوں سے دریا بہا چاہتا ہے
خط آنے لگے شکوہ آمیز اُن کے
مِلاپ اُن سے گویا ہوا چاہتا ہے
ابھی لینے پائے نہیں دم جہاں میں
اجل کا تقاضا ہوا چاہتا ہے
بہت چین سے دن گذرتے ہیں حالیؔ
کوئی فتنہ برپا ہوا چاہتا ہے
|