* دیکھنا ہر طرف نہ مجلس میں *
غزل
٭……خواجہ الطاف حسین حالیؔ
دیکھنا ہر طرف نہ مجلس میں
رُخنے نکلیں گے سینکڑوں اس میں
کی نصیحت بُری طرح ناصح
اور اِک بسِ ملا دیا بس میں
ہو نہ بینا تو فرق پھر کیا ہے
چشمِ انساں و چشم نرگس میں
دین اور فقر تھے کبھی کچھ چیز
اب دھرا کیا ہے ، اُس میں اور اس میں
ہو فرشتہ بھی تو نہیں انساں
درد تھوڑا بہت نہ ہو جس میں
جانور، آدمی، فرشتہ، خدا
آدمی کی ہیں سینکڑوں قسمیں
کی ہے خلوت پسند حالیؔ نے
اب نہ دیکھو گے اُس کو مجلس میں
|