* دردِ دل کو دوا سے کیا مطلب *
غزل
٭…………خواجہ الطاف حسین حالیؔ
دردِ دل کو دوا سے کیا مطلب
کیمیا کو طِلا سے کیا مطلب
چشمۂ زندگی ہے ذکرِ جمیل
خضرِ و آبِ بقا سے کیا مطلب
بادشاہی ہے نفس کی تسخیر
ظلِّ بالِ ہُما سے کیا مطلب
کام ہے مردمی سے انساں کی
زہد یا اتّقا سے کیا مطلب
ہے اگر رند دامن آلودہ
ہم کو چون و چرا سے کیا مطلب
صوفیٔ شہر با صفا ہے اگر
ہو ہماری بلا سے کیا مطلب
نگہتِ مئے پہ غش ہیں جو حالیؔ
ان کو درد و صفا سے کیا مطلب
|