* سیر کر آیا جا کے صحرا کی *
کہمن
امان اللہ امان
نفس
منظر:
سیر کر آیا جا کے صحرا کی
لالہ و گل کی نہیں پروا کی
چاند تاروں سے بھر گئیں آنکھیں
کھائیو ںمیں اتر گئیں آنکھیں
رات بھاگا حرم سے کٹیا میں
کر لیا جا کے غسل دریا میں
گھر کی مرغی سے جی جو اوب گیا
دا ل میں ہوٹلوں کی ڈوب گیا
کہمن:
جان لے لے گا گر یہ چھوٹ گیا
نفس کے شیر کو قفس رکھنا
ہے بہت رخش باغی و سرکش
ہاتھ میں باگ ہر نفس رکھنا
٭٭٭
|