* کیسا عجب خیال تھا شہرت کے شوق میں *
غزل
کیسا عجب خیال تھا شہرت کے شوق میں
حد سے گزر گئے تھے وہ دولت کے شوق میں
اونچائیوں کی چاہ میں اوقات بھول کر
بدنام ہو رہے ہیں وہ عزت کے شوق میں
کیوں امن کے چمن کو محافظ عوام کے
مقتل بنا رہے ہیں بغاوت کے شوق میں
لوگوں سے پوچھتی رہی یہ مادرِ وطن
کیوں جارہے ہو چھوڑ کے ہجرت کے شوق میں
مکر و فریب ، رنج و عداوت کو بھول کر
رشتے نبھائے ہم نے محبت کے شوق میں
لکھیں گے ایک روز مقدر جہان کا
تاجر یہ سوچتے ہیں تجارت کے شوق میں
ہے جبرِ وحشیانہ سیاست بھی اے اناؔ
ہرسو لہو بہایا حکومت کے شوق میں
اناؔ سلیم
38/8.T,11, A,
Nai Abadi
Eidgah Katghar
Agra - 1 (U.P)
Mob: 9359332260
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
****
|