* پتھر کے پھول شیشے کی ڈالوں میں آگئ *
غزل
پتھر کے پھول شیشے کی ڈالوں میں آگئے
حالات آج ایسی مثالوں میں آگئے
اپنی یہ آرزو تھی کہ مہکے چمن سدا
لیکن جو گل تھے خاروں کی چالوں میں آگئے
تہذیبِ نو کا دور ہے سمجھیں گے کس طرح
ماضی کے سب جواب سوالوں میں آگئے
الجھی ہوئی حیات ہے بتلائیں کب تمہیں
کچھ مسئلے بھی ذہن کے جالوں میں آگئے
احساسِ حادثات سفر کا ہوا ہے جب
سب غم سمٹ کے پائوں کے چھالوں میں آگئے
تخریب کے جو جال بچھاتے رہے سدا
خود ہی وہ لوگ اپنے ہی جالوں میں آگئے
مکر و فریب کی چھٹیں جب ظلمتیں اناؔ
ہم سب صداقتوں کے اجالوں میں آگئے
اناؔ سلیم
38/8.T,11, A,
Nai Abadi
Eidgah Katghar
Agra - 1 (U.P)
Mob: 9359332260
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|