* کام ، عشق بے سوال آہی گیا *
کام ، عشق بے سوال آہی گیا
خود بخود اس کو خیال آہی گیا
تم نے پھیری لاکھ نرمی سے نظر
دل کے آئینہ میں بال آہی گیا
غم بھی ہے اک پردۂ اظہارِ شوق
چھپ کے آنسو میںسوال آہی گیا
بچ کے جائو گے کہاں ملاؔ، کوئی
ہاتھ میں لے کر گلال آہی گیا
*** |