* تڑپ شیشے کے ٹکڑے بھی اڑا لیتے ہیں ہ *
تڑپ شیشے کے ٹکڑے بھی اڑا لیتے ہیں ہیرے کی
محبت کی نظر جلدی سے پہچانی نہیں جاتی
کسی کے لطف ِ بے پایاں نے کچھ یوں سوئے دل دیکھا
کہ اب نا کردہ جرموں کی پشیمانی نہیں جاتی
یہ بزم دیر وکعبہ ہے نہیں کچھ صحن میخانہ
ذرا آواز گونجی اور پہچانی نہیں جاتی
نظر جھوٹی، شباب اندھا، وہ حسن اک نقشِ فانی ہے
حقیقت ہے تو ہو لیکن ابھی مانی نہیں جاتی
نظر جس کی طرف کرکے نگاہیں پھیر لیتے ہو
قیامت تک پھر اس دل کی پریشانی نہیں جاتی
٭٭٭
|