* جفا صیاد کی اہل وفا نے رائیگاں کر د *
جفا صیاد کی اہل وفا نے رائیگاں کر دی
قفس کی زندگی وقفِ خیال آشیاں کردی
یہ دل کیا ہے کسی کو امتحانِ ظرف لینا تھا
تنِ خاکی میں اک چھوٹی سی چنگاڑی نہاں کردی
بھرم حُسن حقیقت کا کوئی کھلنے نہیں دیتا
نظر جب سامنے آئی تجلی درمیاں کردی
تری بے مہریاں آخر وہ نازک وقت لے آئیں
کہ اپنوں کی محبت بھی طبیعت پر گراں کردی
اسیر آنکھیں کہاں سے سیر گلشن کے لئے لائیں
نظر جتنی بھی تھی صرف تلاش آشیاں کردی
٭٭٭
|