* یہ تری چشمِ توجہ کا اثر لگتا ہے *
غزل
یہ تری چشمِ توجہ کا اثر لگتا ہے
ہم کو بڑھتا ہوا اب دردِ جگر لگتا ہے
میرے دامن پہ تو کیا قدر مرے آنسو کی
اُن کے دامن پہ یہ البتہ گہر لگتا ہے
اس طرح دل کو تڑپنے کا سلیقہ ہی نہ تھا
یہ بھی ہم کو ترا اندازِ نظر لگتا ہے
چلتا رہتا ہے مسلسل یہ مسافر کی طرح
راستہ بھی ہمیں سرگرمِ سفر لگتا ہے
اس بدلتے ہوئے ماحول میں کیا تم سے کہیں
اب ہمیں اپنی وفائوں سے بھی ڈر لگتا ہے
کھِل اٹھا پھر مرے سینے میں جراحت کا چمن
ایک اک زخم جگر اب گلِ تر لگتا ہے
یہ مکانوں کو جلانے کی ادائیں انجمؔ
ہر نگر اب ہمیں شعلوں کا نگر لگتا ہے
(ڈاکٹر) انجمن آرا انجمؔ
Opp. Jittati House
Millat Nagar,Dodh pur
Aligarh- 202002 (U.P)
Mob: 8411003139
8439280656
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++++
|