* حوادث سے ٹکراتے چلے ہیں *
غزل
حوادث سے ٹکراتے چلے ہیں
وہ انساں سنگ و آہن میں ڈھلے ہیں
جسے دیکھو وہ ہے دست و گریباں
سیاست کے عجب چکر چلے ہیں
کریں گے کچھ وہی کارِ نمایاں
غموں کے زیرِ سایہ جو پلے ہیں
لکھیں تاریخِ استبداد کیوں کر
ہمارے ہاتھ تو پتھر تلے ہیں
جلی ہے نفرتوں کی آگ جب بھی
غریبوں ہی کے کاشانے جلے ہیں
نہ ٹھہریں گے کہیں راہِ طلب میں
یہ کہہ کر سوئے منزل ہم چلے ہیں
کریں کس کس کو حل انجمؔ بتائو
ہزاروں زندگی کے مسئلے ہیں
(ڈاکٹر) انجمن آرا انجمؔ
Opp. Jittati House
Millat Nagar,Dodh pur
Aligarh- 202002 (U.P)
Mob: 8411003139
8439280656
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++++
|