* بازاروں میں ہوئے دھماکے، ایسی دہش *
انور انصاری( جدہ)
بازاروں میں ہوئے دھماکے، ایسی دہشت گردی ہے
اس میں کچھ افسانہ ہے اور باقی دہشت گردی ہے
جیسے سب آسیب زدہ ہیں ، بستی میں ویرانی ہے
خوف سے کیسے نکلیں سب، انجانی دہشت گردی ہے
مایوسی کی دھند میں لپٹے پھولوں جیسے چہرے میں
گائوں میں اور شہر میں اب تو عجب سی دہشت گردی ہے
خوں کا دریا پار کیا تھا، پھر سے ایک بھنور میں ہیں
سوچ رہے ہیں اپنی ہے یا ان کی دہشت گردی ہے
آئینے میں خود کو دیکھیں، علم و عمل کی بات کریں
ماضی سے یہ سبق ملا، گمراہی دہشت گردی ہے
آنکھیں چپ ہیں ہونٹ بھی ساکت، ہو کا عالم طاری ہے
طاہر کہہ کر چلے گئے ، خاموشی دہشت گردی ہے
گھر کی ہر دیوار پہ انور، امن کے نغمے لکھے ہیں
لیکن اس دیوار کے پیچھے کیسی دہشت گردی ہے
٭٭٭٭
|