* کر رہے تھے چہ می گوئیاں سب عدالت می *
انور شیخ
وکیل
منظر:
کر رہے تھے چہ می گوئیاں سب عدالت میں کھڑے
ہے علی محسن خطابت میں بڑا سب سے وکیل
اصل میں وہ خیر و شر سے کچھ غرض رکھتا نہیں
عدل کی عظمت میں گرچہ اس کی باتیں ہیں طویل
وہ نہ جانے عاصی و معصوم میں جو فرق ہے
جیب جو نوٹوں سے بھردے ہے وہی سچی دلیل
اس کے بزنس میں یقینا کوئی حصہ دار ہے
ورنہ چاہے کس طرح اس کو کچہری کا عدیل
کہمن:
آہ! یہ کیسی وکالت، یہ تو اک طرز ریا
ہم نشیں جو عدل کا دشمن ، نہ کہہ اس کو وکیل
اور جو اس میں ملوث وہ کوئی منصف نہیں
اِک درندہ ہے، شیاطیں سے کہیں بڑھ کر ذلیل
٭٭٭
|