donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Anwar Shaoor
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* رفوگرون نے عجب طبع ازمائی کی *
رفوگرون نے عجب طبع ازمائی کی
رہی سرے سے نہ گنجائش رفو مجھ میں
 
 
تساہل ایک مشکل لفظ ہے اس لفظ کا مطلب
کتابون مین کہان ڈھونڈون کسی سے پوچھ لوں گا مین
 
 
کافی ہے کوئی شکل بس اک بار دیکھنا
ساحل سے آ گیا ہے مجھے پار دیکھنا
 
 
فرصت ہے سر اٹھانے کی دن کو نہ رات کو
دن کو دکان رات کو گھر بار دیکھنا
 
 
مجھ سے سر زد ہوتے رہتے ہیں گناہ
آدمی ہوں کیا کہوں اچھا ہوں مین
 
 
پہلے سب سے مشورت کی بیٹھ کر
اور اس کے بعد جو چاہا کیا
 
 
اکثر غبار فکر جب اترا دباغ سے
میں دنگ رہ گیا کہ یہ کیا لکھ گیا ہوں میں
 
 
نہ جانے کار جہاں بڑھا کر وہ عہد کس دن نبھائین آ کر
ہزار ہفتے گزر چکے ہین ہزار اتوار ہو گئے ہیں
 
 
نہ پوچھ دنیا کی بے ثباتی کہ دیکھتے دیکھتے ہمارے
بسے بسائے نگار خانے قدیم آثار ہو گئے ہیں
 
 
شدید حبس میں جاتا ہون اس طرف پھر بھی
کھلا ہوا وہ دریچا نظر نہیں آتا
 
 
جو ہو رہا ہے گریباں میں دیکھ لیتا ہوں
اس آئینے میں بھلا کیا نظر نہیں آتا
 
 
زہے نصیب کہ لٹنے کے بعد  بھی گھر میں
سکوت و ظلمت و حبس و بلا بھت کچھ ہے
 
 
مرے پڑوس کی تختی بدل گئی پرسوں
ہوا تو کچھ نہیں لیکن ہوا بھت کچھ ہے
 
 
وہ دیکھ بام کے اوپر دھوین کے مرغولے
جلا تو خیر سے کم ہے    بجھا بھت کچھ ہے
 
 
دنیا والے کھڑکی کھڑکی جھانکتے پھرتے ہین
پردہ ایسا لاوء جسے دیوار کہا جاےء
 
 
اسے زرا سا   لکھنے خط پر
خرچ تمام  دوات   ہوئی تھی
 
 
چاند کو جب قریب سے دیکھا
دور سے دیکھنے کی شئے نکلی
 
 
قدم آخر اٹھانا ہی پڑے گا
نہیں تو گر پڑوں گا ڈگمگا کے
 
 
راتیں تمہارے دھیان میں اچھی گزر گئیں
یہ اور بات ہے کہ سویرا نہ ہو سکا
 
 
مسلک عشق فقیروں نے کیا تھا آغاز
اے مبلغ ترے مذہب سے بھت دن پہلے
 
 
تنہائی نہیں جاتی حالان کہ ہم اپنے کو
بازار دکھاتے ہیں باغات گھماتے ہیں
 
 
کوئی شام کوئی سحر جائے گا
جو پیدا ہوا ہے وہ مر جائے گا
 
 
زمیں پر تو کچھ اور بل پڑ گئے
سنا تھا یہ نقشہ سدھر جائے گا
 
 
سروں سے گزر جائے  گی ہاوء ہو
جو سچ ہے وہ دل میں اتر جائے گا
 
 
اکیلا نہیں  ہونے دیتا مجھے
کوئی دوسرا تیسرا مجھ مین ہے
 
 
ہمارے ساتھ تھا صحرا مین مجنوں
پتہ ہے کتنے پانی میں رہا ہے
 
 
بے کار گزر رہے ہیں دن رات
کامون میں گھرا ہوا بھت ہوں
 
 
حال ایک ایک کو بتاتا ہوں
مجھ سے گو پوچھتا نہیں کوئی
 
 
تھکا ہوا ہون مگر اس قدر نہیں کہ شعور
لگا سکوں نہ اب اس گلی کے پھیرے تک
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 446