donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Arman Najmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اگر اس اذیت بھرے لمحۂ بے اماں کو *
اگر اس اذیت بھرے لمحۂ بے اماں کو
خود اپنے گلے سے لگا کر 
چھلکتے  ہوئے شیشہ ٔ جاں کے ٹکڑوں کو 
بے آب کرکے 
تم اپنی حدوں سے تجاوز نہ کرتے
 تو ایک عام آدمی کی طرح
اونچ اور نیچ کے منطقوں سے گذرتے ہوئے
نیک جذبوں سے معمور ہوئے
امنگوں کے روشن تقاضوں سے بھر پور ہوتے
تمہارے قدم تم کو کن آسمانوں کی منزل پہ لاتے
تمہیں بے کناری کی نایاب صورت دکھاتے 
مگر ! تم نے وہ راستہ کیوں چنا
 جس کے آگے فقط نیست ہی نیست ہے
ہست کے راز داںکیوں نہیں بن سکے
 کون جانے کہ اک مختلف سمت چلتے ہوئے

 تمہیں کتنی آفاق کی مملکت ہاتھ آتی
 زندگی ناز کرتی ہوئی تم پہ سب کچھ لٹاتی
 کسی کی ہتھیلی پہ مہندی کی رنگت سنورتے
 جگنوئوں جیسی آنکھوں میں 
 کاجل کی تحریر بن کر نکھرتے
 زمیں پر ستارہ صفت جگمگاتے
اپنے ہونے کے احساس میں ڈوب جاتے
مگر ! تم نے خود انکشافی کی جہد مسلسل سے
 انکار کرکے
 روح کو اپنی محروم و نادار کرکے
 بزم امکاں کی شرکت سے منہ موڑ کر
 کامیابی کا ہر مرحلہ بے سبب چھوڑ کر 
اک دھماکہ سے خود کو اڑایا
کئی بے گناہوں کے خوں سے
 شہادت کا اعزاز پایا
 تم نے قرباں گہہ فرض پر تو بہت 
قیمتی زندگی واردی
 مگر اپنی دریافت کی جنگ
آغاز کرنے سے پہلے ہی اک آن میں ہاردی
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 354