* دعا بھول جاتی اثر بھول جاتی *
غزل
دعا بھول جاتی اثر بھول جاتی
میں دنیا تجھے چھوڑ کر بھول جاتی
تجھے بھول جانے کی کوشش میں شاید
میں اپنی گلی اپنا گھر بھول جاتی
اگر ڈوب جاتی میں آنکھوں میں تیری
تو پھر ساری دنیا کا ڈر بھول جاتی
اُدھر آپ اپنی ادا بھول جاتے
اِدھر میں بھی اپنا ہنر بھول جاتی
جو منسوب ہوتی ترے بازوئوں سے
میں اُس ایک شب کی سحر بھول جاتی
اُسے بھول جانا قیامت ہے عرشی
مقدر کا لکھا مگر بھول جاتی
عروسہ عرشی
47-B, Alimuddin
Street,Kolkata-700016
(West Bengal)
Mob: 8820482344
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|