donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Arsh Malsiyani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کبھی اس مکاں سے گزرگیا کبھی اس مکا *
غزل

کبھی اس مکاں سے گزرگیا کبھی اس مکاں سے گزرگیا
ترے آستاں کی تلاش میں میں ہر آستاں سے گزرگیا
کبھی مہرو ماہ ونجوم سے کبھی کہکشاں سے گزرگیا
جوترے خیال میں چل پڑاوہ کہاں کہاں سے گزر گیا
ابھی آدمی ہے فضائوں میں ابھی آدمی ہے خلائوں میں
یہ نہ جانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا
یہ مرا کمالِ گنہ سہی مگر اس کو دیکھ مرے خدا
مجھے تو نے روکا جہاں جہاں میں وہاں وہاں سے گزرگیا
جسے لوگ کہتے ہیں زندگی وہ تو حادثوں کا ہجوم ہے
وہ تو کہئے میرا ہی کام تھا کہ میں درمیاں سے گزرگیا
چلو عرش محفل دوست میں کہ پیامِ دوست بھی ہے یہی
وہ جو حادثہ تھا فراق کا سردشمناں سے گزر گیا
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 717