* یاد ہے تیرا مجھے چھوڑ کے جایا کرنا *
یاد ہے تیرا مجھے چھوڑ کے جایا کرنا
اور پھر, فون پہ گھنٹوں وہ منایا کرنا
یاد آتی ہے تری گھنٹوں کی قربت اکثر
تیرا ہر بات کو گھڑ گھڑ کے سنایا کرنا
تجھ سے اب اتنا تعلق تو نہیں ہے پھر بھی
جب وہ دن آئے تو گھر اپنا سجایا کرنا
میں سرِشام نکل جاتا ہوں ساحل کی طرف
تُو بھی ہر بار مرا ساتھ نبھایا کرنا
میں نے مانا ہے کہ تُو اور کہاں بارِ ستم
ہاں مرے واسطے یہ بوجھ اُٹھایا کرنا
|