donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Arshad Malik
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* مرا سب کچھ سفر میں ہے *
مرا سب کچھ سفر میں ہے

مرے ساتھی
مری آنکھیں، مری سوچیں، مرا تن من
مرا سب کچھ سفر میں ہے
اسی دن سے کہ جب ہم پر
جدائی کا سمے گزرا
سنو جاناں, سنو جاناں
تمہیں تو یاد ہی ہو گا
میں ایسا چاہتا کب تھا مگر پھر بھی
تمہیں جب چھوڑ کر جانا پڑا مجھ کو
تمہارے گال پر میں نے جو منظر آخری دیکھا
اذیت ناک منظر تھا
تمہیں بھی یاد ہو شاید
بچھڑتے وقت کے سورج کی اس دھیمی تمازت سے
ترے دل پر جمی جب برف پگھلی تھی
تو پھر جذبات کے دریا میں اک سیلاب آیا تھا
کوئی گرداب آیا تھا
سنو جاناں
تو پھر دیکھا کہ اس سیلاب کی اک موج
تیری آنکھ کے ساحل سے ٹکرا کر
تری پلکوں کے رستے سے ترے رخسار پر آ کر
کوئی گمنام منزل ڈھونڈنے لمبے سفر میں تھی
مگر میری نظر میں تھی
سنو جاناں! یقیں جانو
کہ اب بھی رات کو اکثر
ترے آنسو کی وہ لمبی مسافت
یاد آئے تو
مجھے بے چین رکھتی ہے
مجھے شب بھر جگاتی ہے
مجھے پاگل بناتی ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 302