|
|
|
Shared Successfully.
|
|
|
|
* عید اب کیسے منائیں ہم *
ارشد مینا نگری
عید اور بے سر و سامانی
ہر اک پل دہشت کا عالم
خوف سے آنکھیں ہیں پُرنم
کریں گے کس کس کا ماتم
ہمارے دل میں ہزاروں غم
عید اب کیسے منائیں ہم
غلامی جیسی آزادی
یہاں ، مجرم ہے فریادی
بسی ہے گھر گھر بربادی
آج بھی بدلا نہ موسم
عید اب کیسے منائیں ہم
تڑپ کر روتا ہے احساس
خریدے کیسے نئے لباس
نہیں ہے کچھ بھی ہمارے پاس
خوشی بھی دینے آئی غم
عید اب کیسے منائیں ہم
ہوئے ہیں یار بھی انجانے
کوئی جانے نہ پہچانے
ماجرا کیا ہے خدا جانے
نہ کوئی ساتھی نہ ہمدم
عید اب کیسے منائیں ہم
ستمگر ، نکلا ہر ناظر
بڑی بے دردی ہے ظاہر
اے ارشدؔ زخموں کی خاطر
نمک پایا ، چاہا مرہم
عید اب کیسے منائیں ہم
++++
|
|
|
|
|
|
|
|
|
You are Visitor Number : 283
|
|
|
|