ارشد مینا نگری
عید بھی عید سی نہیں لگتی
(بم دھماکوں کے تناظر میں)
دلبری ، دلبری نہیں لگتی
دلکشی ، دلکشی نہیں لگتی
اس قدر وقت نے ستم ڈھایا
عید بھی عید سی نہیں لگتی
بم دھماکوں کا خوف طاری ہے
سلسلہ دہشتوں کا جاری ہے
نہ کوئی حل نہ غمگساری ہے
جبر میں کچھ کمی نہیں لگتی
عید بھی عید سی نہیں لگتی
ڈھل گیا ہے شباب غزلوں کا
جل گیا ہے حجاب گیتوں کا
شل ہوا ہے خطاب نظموں کا
شاعری ، شاعری نہیں لگتی
عید بھی عید سی نہیں لگتی
مسکراہٹ بھی اشکبار ہوئی
شادمانی بھی دل فگار ہوئی
ارشدؔ امید تار تار ہوئی
زندگی ، زندگی نہیں لگتی
عید بھی عید سی نہیں لگتی
++++