ارشد مینا نگری
عجب عید ہے
رنج میں بھی خوشی کا سبب عید ہے
کیا عجب عید ہے ، کیا عجب عید ہے
آنسوؤں کو بھی جو گدگدانے لگی
وہ طرب عید ہے ، وہ طرب عید ہے
نوجواں کیا ، مچلنے لگے پیر بھی
کیا غضب عید ہے ، کیا غضب عید ہے
مستیٔ عشق میں جھوم اٹھا ہے سماں
حسنِ رب عید ہے ، حسنِ رب عید ہے
دلکشی ، دلبری ، دل لگی ، دلربا!
سب کا سب عید ہے ، سب کا سب عید ہے
وہ جو بیتاب تھے مطمئن ہو گئے
کیا مطب عید ہے ، کیا مطب عید ہے
دل تصدق ہوئے ارشدؔ اخلاص پر
کیا ادب عید ہے ، کیا ادب عید ہے
++++