ارشد مینا نگری
نغمۂ عید
پیار میں نفرتوں کی بات نہ کر
نور میں ظلمتوں کی بات نہ کر
غم ہے اے دوست خوشی کی توہین
عید کے دن غموں کی بات نہ کر
دیکھ کانٹوں میں پھول مہکے ہیں
ڈالی ڈالی ، پرند چہکے ہیں
بھنورے گن گن کی دھن میں بہکے ہیں
تتلیوں کے بدن بھی لہکے ہیں
سکھ کی رت میں دکھوں کی بات نہ کر
عید کے دن غموں کی بات نہ کر
رات گذرے گی صبح آئے گی
روشنی ظلمتوں پہ چھائے گی
بیقراری سکون پائے گی
الجھن ، الجھن ، سلجھ ہی جائے گی
مسکرا ، الجھنوں کی بات نہ کر
عید کے دن غموں کی بات نہ کر
دل میں ارشدؔ ہیں دھڑکنیں جاری
سانس ہر سانس ہے بڑی پیاری
محنتوں ، کاوشوں سے رکھ یاری
کر لے آئندہ کل کی تیاری
آج بیتے دنوں کی بات نہ کر
عید کے دن غموں کی بات نہ کر
+++