* آلامِ روز گار کو آساں بنا دیا *
غزل
٭……اصغر حسین اصغرؔ گونڈوی
آلامِ روز گار کو آساں بنا دیا
جو غم ہو اُسے غمِ جاناں بنا دیا
میں کامیابِ دید بھی محروم دید بھی
جلوں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا
یوں مسکرائے جان سی کلیوں میں پڑ گئی
یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا
کچھ شورشوں کی نذر ہوا خونِ عاشقاں
کچھ جم کے رہ گیا، اسے حِرماں بنا دیا
کچھ آگ دی ہوس میں تو تعمیرِ عشق کی
جب خاک کر دیا، اسے عرفاں بنا دیا
کہتے ہیں اِک فریبِ مسلسل ہے زندگی
اس کو بھی وقفِ حسرت و حرماں بنا دیا
اس کاروبارِ حُسن کو مستوں سے پوچھئے
جس کو فریب ہوش نے عصیاں بنا دیا
|