* عشق کی فطرت ازل سے حسن کی منزل میں ہ *
غزل
٭……اصغر حسین اصغرؔ گونڈوی
عشق کی فطرت ازل سے حسن کی منزل میں ہے
قیس بھی محمل میں ہے ، لیلیٰ اگر محمل میں ہے
جستجو ہے زندگی، ذوقِ طلب ہے زندگی
زندگی کا راز لیکن دوریِٔ منزل میں ہے
لالۂ و گل تم نہیں ہو، ماہ و انجم تم نہیں
رنگِ محفل بن کے لیکن کون اس محفل میں ہے
اس چمن میں آگ برسے گی کہ آئے گی بہار
اِک لہو کی بوند کیوں ہنگامہ آرا دل میں ہے
اُٹھ رہی ہے مٹ رہی ہے، موجِ دریائے وجود
اور کچھ ذوق طلب میں ہے نہ کچھ منزل میں ہے
طور پر لہرا کے جس نے پھونک ڈالا طور کو
اک شرارِ برق بن کر میرے آب و گل میں ہے
اصغرؔ افسردہ ہے محرومِ موجِ زندگی
تو نوائے روح پرور بن کے کسی محفل میں ہے
****** |