* تماشا دیکھئے دو پل کی زندگانی میں *
غزل
تماشا دیکھئے دو پل کی زندگانی میں
ہیں ایسے لوگ لگاتے ہیں آگ پانی میں
تمام عمر جسے دوست ہم پکار آئے
اسے ہی پایا ہے ہم نے نمک فشانی میں
ہمارے دور میں دریا سبھی ملے خاموش
’’کہ بُو فساد کی آتی ہے بند پانی میں‘‘
خدا کا حق ہے تکبر خدا کو رہنے دو
کہاں خدا بنے پھرتے ہو دارِ فانی میں
زبانِ میرؔ سے غالبؔ سے اپنا رشتہ ہے
مزا ہے بادۂ گلرنگ کا روانی میں
’’زباں نہیںہے تو پھر شاعری نہیں اصغرؔ‘‘
بجز زباں ہے مزا خاک شعر خوانی میں
اصغرؔ رضوی
B-138, Bangali Bazar, Matia Burz
Kolkata-700024
Mob: 9331677090
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|