غزل
کسی کا جب مقدّر روٹھتا ہے
وہ سورج کی طرح پھر ڈوبتا ہے
میرے بچے میں نا سمجھی ہے اتنی
کتابوں میں کہانی ڈھونڈتا ہے
بکھر جاتا ہے پتوں کی طرح وہ
کسی کا حوصلہ جب ٹوٹتا ہے
سمجھ کر بھی اسے میں نے نہ سمجھا
مناتا ہوں اسے تو روٹھتا ہے
غزل کی محفلوں میں واہ اصغر
ترا ہی شعر اکثر گونجتا ہے
اصغر شمیم
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸