غزل
کتنا پچھتایا میں خطا کر کے
کچھ نہ حاصل ہوا برا کر کے
وہ یقیناً مراد پا لے گا
بات بن جائے گی دعا کر کے
سچ کو نقطہ بنا دیا اس نے
جھوٹ کا دائرہ بڑا کر کے
ہوگی اک بھیڑ تیرے پیچھے بھی
دیکھ لے خود کو پارسا کر کے
حق کی خاطر جو میں لڑا اصغر
رکھ دیا سر مرا جدا کر کے
اصغر شمیم
--