ہر گھڑی دل میں وحشت رہی شہر میں
کتنی بے بس ہے اب زندگی شہر میں
اونچے اونچے مکاں سے فلک ڈھک گیا
کم ہے آتا نظر چاند بھی شہر میں
ہر مصیبت سے دوچار ہوتا ہوں میں
جینا آساں نہیں زندگی شہر میں
گھر کی یادوں سے پیچھا چھڑا نہ سکا
"لاکھ آرام ہو اجنبی شہر میں"
میرے حالات اصغر سنورنے لگے
جب سے کرنے لگا نوکری شہر میں
اصغر شمیم'کولکاتہ
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸