* کیا بھرکے قلم خون سے حالات لکھوں *
(اصغر ویلوری( چنئی
رباعی
کیا بھرکے قلم خون سے حالات لکھوں
کس نام سے مذہب کے فسادات لکھوں
اس دور کو کیا نام دوں یہ سوچ میں ہوں
یا کربلا یا میں اسے گجرات لکھوں
٭٭
مخلوق ہے خالق کی عبادت کے لئے
اور سارے ملائک بھی ہیں طاعت کے لئے
پھر آگئی نفرت یہ کہاں سے اس میں
پیدا کیا انساں کو محبت کے لئے
٭
کتنا دلسوز یہ نظارہ ہے
بھائی کو بھائیوں نے مارا ہے
لوٹ کر خود ہی اپنی بہنوں کو
کہتے ہیں دیش یہ ہمارا ہے
٭
شانتی کا علم اٹھائو گے
بھاگ جائیں گے امن کے دشمن
چھوڑ کر ہاتھ شرپسندوں کا
پکڑو اب اتحاد کا دامن
٭
بھر نہ جائیں یہ سیہ راتیں
ہاتھ اٹھتے ہیں اب دعاء کے لئے
روشنی امن کی بہت کم ہے
دل جلائو ذرا خدا کے لئے
٭٭٭
|