|
* ہمارا بھی اگر اک حلقۂ یاراں نہیں ہ *
غزل
ہمارا بھی اگر اک حلقۂ یاراں نہیں ہوتا
کبھی آباد اپنا قریۂ ویراں نہیں ہوتا
نظر جس کی رہا کرتی ہے بس اوجِ ثریا پر
وہ اپنی قوتِ پرواز پر نازاں نہیں ہوتا
ذرا منجدھار تک لے جا کسی دن اپنی کشتی کو
کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا
ہوس اور حرص انساں کی کبھی پوری نہیں ہوتی
کہ گلچیں کو خیالِ تنگیٔ داماں نہیں ہوتا
مرے دل میں اگر ہوتی شقاوت ایک پتھر سی
کبھی بھی قطرۂ شبنم سرِ مژگاں نہیں ہوتا
نہ حق ہوتا کبھی ظاہر نہ ہوتی بندگی رب کی
اگر پیشِ نظر فرقِ من و یزداں نہیں ہوتا
نہ ہوتا کارواں اپنا نہ سنگِ میل ہی اشرف
جو حاصل منزلِ مقصود کا امکاں نہیں ہوتا
اشرف علی اشرف
K.F.Mansion, 2nd floor, 25, P.M.Busti 3rd bylane, Shibpur Howrah-711102
Mob: 9903069343
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|
|