* پانی پہ لکھا جائے ہے پھر کیا کیجئے *
غزل
٭………اسلم راہی
پانی پہ لکھا جائے ہے پھر کیا کیجئے
دستور مٹا جائے ہے پھر کیا کیجئے
توضیح عدالت میں نہیں ہے جس کی
آئین کہاں جائے ہے پھر کیا کیجئے
ہاں صبر نہیں کیجئے تو پھر کیجئے کیا
گر ظلم بڑھا جائے ہے پھر کیا کیجئے
آئے ہیں دریچوں سے ہوا جب گھر میں
دم اور گھٹا جائے ہے پھر کیا کیجئے
کچھ اور ہی انصاف نہیں ہے جس کو
انصاف کہاں جائے ہے پھر کیا کیجئے
ہر آنکھ یہ چاہے ہے کہ دیکھے اس کو
دیکھے سے جیا جائے ہے پھر کیا کیجئے
اعلیٰ ہے بہت ذوق سماعت جن کا
کم اس نے سنا جائے ہے پھر کیا کیجئے
اک لہر میں رہتا نہیں اسلم راہی
آئے ہی چلا جائے ہے پھر کیا کیجئے
٭٭٭٭
|