* قصۂ غم ہم اپنا سناتے رہے *
غزل
قصۂ غم ہم اپنا سناتے رہے
لوگ ہنستے رہے مسکراتے رہے
روز اُن پر چھڑکتے رہے تم نمک
ہم بھی زخموں سے دل کو سجاتے رہے
ایک روشن سحر کی تمنا میں ہم
کچھ چراغوں کو شب بھر جلاتے رہے
جس تمنا کی تکمیل ممکن نہیں
اُس تمنا کو دل سے بھلاتے رہے
تم تصنع کی دنیا میں گم ہوگئے
ہم صداقت کی بستی بساتے رہے
گو توقع نہ تھی حسنِ تعبیر کی
خواب پلکوں پہ پھر بھی سجاتے رہے
زرد و ویراں گلستاں کو اسریٰؔ یہاں
ہم بہاروں کے نغمے سناتے رہے
اسریٰؔ منظور
H.No. 20-5-182
Quazipura
Hyderabad-500065
Mob: 9985078461
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|