donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Asrar Jamayee
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں ہوں داماد کی عظمت بڑھانے والا *
خانہ داماد

میں ہوں داماد کی عظمت بڑھانے والا
نغمۂ جنت سسرال سنانے والا
دھونس ہر سالی و سالے پہ جانے والا
یعنی بے وقت کی شہنائی بجانے والا
نہ تو وامق ہوں، نہ مجنوں ہوں، نہ فرہاد ہوں میںْ
خانہ داماد ہے تعریف مری، شاد ہوں میں
میری نظروں میں ہے سسرال کی دولت کی بہار
میری پیشانی پہ ہے خسر کے جوتے کا وقار
چاٹتا رہتا ہوں لالچ کا خوشامد کا اچار
میرے معدے میں پھنسی مرغ مسلم کی ڈکار
شکر سسرال کی نعمت کا ادار کرتی ہے
بعد ہر کھانے کے توصیف و ثنا کرتی ہے
عزت و نصف کو چوراہے پر کرکے نیلام
توڑ کر ہاتھوں سے خود داریٔ کردارکا جام
زلف اغیار سے جب باندھ دی قسمت کی لگام
تب کہیں جا کے میسر ہوا شادی کا پیام
رشتۂ زلف  اس انداز سے جوڑا میں نے
کسی قیمت پہ نہ سسرال کو چھوڑا میں نے
کس طرح گھر سے خود اپنے کو نکالا دیکھو
آکے سسرال کی چوکھٹ کو سنبھالا دیکھو
اپنا منہ آپ کیا میں نے ہی کالا دیکھو
نام داماد کا کیا خوب اچھالا دیکھو
ہوس گل میں میں آداب چمن بھول گیا
رہ کے سسرال میں اَبّا کا وطن بھول گیا
 مفت روٹی ہے بھری پیٹ کی انگنائی میں
کتنی ناکیں ہیں کٹیں اک مری نکٹائی میں
 موتیا بند پڑا عقل کی بینائی میں
اب تو کچھ بھی نہیں باقی مری رسوائی میں 
گھر کے ہر اک فرد کا اک بندۂ بے دام ہوں میں
بزمِ یاراں میں اسی وجہ سے بدنام ہوں میں
طنز سے کہتا ہوں ہر شخص چڑی مار ہو تم
اپنی سسرال کے دربانِ طرحدار ہو تم
پھبتی کستا ہے کوئی مرغ گرفتار ہو تم
کوئی کہتا ہے کہ بیگم کے نمک خوار ہو تم
رشک ہے قسمت داماد پہ دیوانوں کو
’’بات کرنے کا سلیقہ نہیں نادانوں کو‘‘
اب ذرا شکوۂ ارباب وفا بھی سن لیں
خانہ داماد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لیں
ایک ٹوٹے ہوئے باجے کی صدا بھی سن لیں
مری تقدیر کی آوازِ درا بھی سن لیں
ساس کے حکم کو فرمانِ الٰہی سمجھا
ان کی ناراضگی کو اپنی تباہی سمجھا
اپنی حکمت سے کیا خسر کو نازاں میں نے
 اپنی خدمت سے کیا ساس کو حیراں میں نے
اپنے تحفوں سے کیا ان کو بھی خنداں میں ے
اپنے آنسو سے کیا گھر میں چراغاں میں نے
لیکن اک وہ ہیں کہ ہر عہد وفا بھول گئے
میرے ایثار مرے صبر و رضا بھول گئے
قبلہ کہتے ہیں کہ سگریٹ تو جا کر لادو
ساس کہتی ہیں کہ آلو و چقندر لا دو
سالا کہتا ہے کہ اچھا سا کلنڈر لا دو
سالی کہتی ہے کہ جمپر مرا دھوکر لادو
میں تو آیا تھا کہ ہر دم یہاں دلشاد رہوں
گھر کا نوکر نہ بنوں صورتِ داماد رہوں
روح مغموم ہے اسرار کی گلکاری سے
قلب بے چین ہے اپنوں کی ستمگاری سے
زندگی تلخ ہے سالی کی دل آزاری سے
سرد جذبات ہیں بیگم کی جفا کاری سے
یا خدا! چاروں طرف غم کی فراوانی ہے
خانہ داماد گرفتارِ پریشانی ہے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 404