donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Asrar Jamayee
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دلّی درشن *
دلّی درشن
	
	٭………اسرار ؔ جامعیAsrar Jamai

دلی نئی پرانی دیکھی
خیر و شر حیرانی دیکھی
کرسی کی سلطانی دیکھی
دھوتی پر شیروانی دیکھی

بن راجہ کے راج کو دیکھا
بھارت کے سرتاج کو دیکھا
منتری مہراج کو دیکھا
الٹے سیدھے کاج کو دیکھا

کرسی ہے اب تخت کے بدلے
نرمی ہے اب سخت کے بدلے
سالم ہے اب لخت کے بدلے
بخت نہیں کمبخت کے بدلے

ایک سے ایک نظارے دیکھے
جھرنے اور فوّارے دیکھے
دن میں چمکے تارے دیکھے
کاروں میں ناکارے دیکھے

’لوک سبھا‘ کے اندر دیکھا
جوک سبھا کا منظر دیکھا
ایک سے ایک مچھندر دیکھا
آدمی جیسا بندر دیکھا

خون فساد اور دنگا دیکھا
بلاّ دیکھا رنگا دیکھا
دھن والا بھِک منگا دیکھا
کپڑے پہنے ننگا دیکھا

شر پنڈت کٹھ ملا دیکھا
رام بھگت عبد اللہ دیکھا
سوکھی گھاس کا پُلاّ دیکھا
بے رس کا رس گُلاّ دیکھا 

بوٹ کلب پر دھرنا دیکھا
کچھ نہیں کرکے کرنا دیکھا
کہنا اور مکرنا دیکھا
ہمت کرکے ڈرنا دیکھا

کالونی اور بستی دیکھی
اونچائی اور پستی دیکھی
دولت کی سر مستی دیکھی
عزت سب سے سستی دیکھی

کوٹھے دیکھے زینے دیکھے
لُچّے اور کمینے دیکھے
سب نے سب کے سینے دیکھے
دل کے درد کسی نے دیکھے؟

شہنائی اور بینڈ بھی دیکھا
’’ڈنڈوت‘‘ اور ’’ شیک ہینڈ‘‘ بھی دیکھا
دلّی میں انگلینڈ بھی دیکھا
’’سرونٹ کم ہسبنڈ‘‘ بھی دیکھا

اُردو کا اقبال بھی دیکھا
اور اُس کو پامال بھی دیکھا
اُردو گھر کا حال بھی دیکھا
غالب کے گھر ٹال بھی دیکھا

اردو کے ایوان گئے ہم
لے کر کچھ ارمان گئے ہم
دیکھتے ہی قربان گئے ہم
بزنس کرنا جان گئے ہم

نیتا آنی جانی دیکھے
جاہل اور گیانی دیکھے
سندھی اور ملتانی دیکھے
کیا کیا ہندستانی دیکھے

’ایم پی ‘ بکنے والے دیکھے
پی ایم ڈھیلے ڈھالے دیکھے
آفت کے پر کالے دیکھے
جیجا بنتے سالے دیکھے

نرکے سر پر ناری دیکھی
بے سر کی سرداری دیکھی 
عیاّری ، مکاری دیکھی
کانٹوں کی پھلواری دیکھی

کیسی ہے آزادی دیکھی
دادا جیسی دادی دیکھی
کورٹ کے اندر شادی دیکھی
شادی میں پرشادی دیکھی

ناک رگڑنے والے دیکھے
بانس پہ چڑھنے والے دیکھے
گورے جیسے کالے دیکھے
بھولے جیسے بھالے دیکھے

راج کے راج دلارے دیکھے
ونوں ہاتھ پسارے دیکھے

نیتائوں کی مورت دیکھی
کالی چٹّی صورت دیکھی
کوّے چیل کی فطرت دیکھی
کرتے سب کی درگت دیکھی

اردو کا بازار ہے دیکھا
مچھلی کا بیوپار ہے دیکھا
کوڑے کا انبار ہے دیکھا
چھت پر تھانے دار ہے دیکھا

کوچہ اور بازار کو دیکھا
نادر شاہ نادار کو دیکھا
ہنستے ہر مکاّر کو دیکھا
روتے ایک فنکار کو دیکھا

گھر ان کا بازار ہے ان کا
ہوٹل ان کا بار ہے ان کا
ٹی وی پر پرچار ہے ان کا
جو کچھ ہے اسرار ؔ ہے ان کا

ابھی دیکھنا جاری ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 807