donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Asrar Jamayee
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سب سے بڑے محقق کرتے تھے یہ تماشا *
جدید تحقیق

سب سے بڑے محقق کرتے تھے یہ تماشا
قبروں سے کھینچتے تھے اردو ادب کا لاشا
سودا کا ہو وہ ’’غنچہ‘‘، اکبر کا ہو ’’ جُمّن‘‘
دُگّی ہو یا کہ تِگّی، تولہ ہو یا کہ ماشا
گہری نظر سے اپنی ہر اک کو دیکھتے تھے
اپنے قلم سے ان کو ہوتی نہ تھی نراشا
ساری پرانی قبریں جب کھود لیں بڑوں نے
زندوں پہ ہورہی ہے اب مشق بے تحاشا
ان کا بھی ’پوسٹ مارٹم‘ کرنے لگے ریسرچر
مقتل میں آرہے ہیں کچھ لوگ بے تحاشا
یہ فن یہ تبصرہ تو کرتے نہیں ذرا بھی
بس شخصیت کا ان کی ڈھوتے پھریں گے لاشا
تحقیق کا ہے ’’ میٹر‘‘ دولہا بنے تھے جب وہ
شہنائی بھی بجی تھی یا صرف ڈھول تاشا
اس شہر میں سکونت جب سے ہوئی ہے ان کی
اُردو ہی بولتے ہیں یا اور کوئی بھاشا
ہے حرف ان کا کیسا خوشخط ہیں یا کہ بد خط
لکھتے ہیں ہیں صاف ستھرا یا ہاتھ میں ہے رعشا
رکھتے ہیں مونچھ داڑھی یا چہرہ ہے صفا چٹ
یا زلف جھولتی ہے کاندھوں پہ بے تحاشا
اخبار خود ہیں پڑھتے، پڑھوا کے یا ہیں سنتے
سگریٹ کے علاوہ پیتے ہیں اور کیا کیا؟
کھاتے ہیں چاکلیٹ یا مرغوب ہے بتاشا
تفتیش ہو رہی ہے لنگڑا کے کیوں ہیں چلتے
سسرال میں پٹے کیا؟ بیگم سے بے تحاشا
تحقیق ہے یہ کیسی لکھوا کے جب انہیں سے
تھیسس کریں مکمل، ہاں کچھ بدل دیں بھاشا
تحقیق نو کی گاڑی یوں ہی رواں دواں ہے
ہر جامعہ میں ہوتا ہے بس یہی تماشا
حق بات کھل کے کہہ دی اسرار جامعی نے
روئے سخن کسی کی جانب نہیں ہے حاشا
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 385