* بات جب پانی پہ تصویر بنانے کی ہوئی *
غزل
بات جب پانی پہ تصویر بنانے کی ہوئی
شرط دنیا سے مری وعدہ نبھانے کی ہوئی
ہوگئیں آنکھیں جو پتھر تو تعجب کیوں ہے
جب خطا ہم سے بھی کل خواب سجانے کی ہوئی
اپنی رودادِ سفر کس کو سنائیں کہ یہاں
آنے والے کو سزا لوٹ کے جانے کی ہوئی
پھر ان آنکھوں نے کیا دل کے مصوّر کو طلب
پھر ضرورت تری تصویر بنانے کی ہوئی
یوں بھی گزرا ہے ترا دور مسیحائی کا
مجھ کو جرأت نہ کبھی زخم دکھانے کی ہوئی
جنگ ہی ایسی تھی کچھ جنگ کا حاصل یہ تھا
جیت اپنی نہ ہوئی ہار زمانے کی ہوئی
جب قلم ہاتھ میں آیا تو عطا ایسا لگا
اک ملاقات زمانے سے زمانے کی ہوئی
عطا عابدی
Book Imporiam
Sabzi Bagh Patna-800004
Mob: 9934296773
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|