* تیرگی شمع بنی راہ گزر میں آئی *
غزل
تیرگی شمع بنی راہ گزر میں آئی
ساعت اک ایسی بھی کل اپنے سفر میں آئی
جس جگہ چہرہ ہی معیارِ وفا ٹھہرا ہے
خاک ہی خاک وہاں دستِ ہنر میں آئی
تیری نظروں میں تھی دنیا تو یہی کیا کم تھا
حشر یہ ہے کہ تو دنیا کی نظر میں آئی
زندگی سمجھوں اسے یا کہ اسے موت کہوں
وہ جو مہمان کی صورت مرے گھر میں آئی
یوں بھی تاریخ کی تاریخ رقم ہوتی ہے
نکلی تاریخ محل سے تو کھنڈر میں آئی
خواب ہی خواب کی تعبیر ہوا تو جانا
زندگی کیوں کسی آنکھوں کے اثر میں آئی
زندگی کچھ ہے عطا شعر و ادب ہے کچھ اور
یہ دو رنگی کی وبا کیسی ہنر میں آئی
عطا عابدی
Book Imporiam
Sabzi Bagh Patna-800004
Mob: 9934296773
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|