* ہر طرف دھماکے ہیں جا بجا تماشے ہیں *
(اطیب ایاز( حیدر آباد
ہر طرف دھماکے ہیں
جا بجا تماشے ہیں
چیتھڑے ہیں انساں کے
کام سارے حیواں کے
خون سے لدی لاشیں
اور امن کی باتیں
بوڑھے، بچے، نسواں کے
کیا یہی ہے، انساں کے
ہاتھو ں کی لکیروں میں
شب گزندتیروں میں
ہر طرف ترقی کے
ہے شرف ترقی کے
سائنسی ترقی کے
آہنی ترقی کے
شور اور شرابے ہیں
کیسے یہ خرابے ہیں
سائنسی ترقی کے
کیا یہی ترقی ہے
یہ ترقی کیسی ہے
٭
|