* غور کر اے ظالم اب *
غور کر اے ظالم اب
ڈر رہے ہیں تجھ سے سب
تو بھی ایک انساں ہے
دل ترا کیا ویراں ہے
مرنے والا بھی انساں
مارنے والا بھی انساں
پھر تجھے یہ کیا سوجھی؟
لاج رکھ تو انساں کی
تھوکتے ہیں تجھ پر سب
بن گئے ہیں کیوں کر اب
موت کا تو سودائی
سُن ذرا اے ہر جائی
موت کے تماشے میں
اس بھرے زمانے میں
دوڑ تو لگاتا ہے
سب کو کیوں ستاتا ہے
جیت آج تیری ہے
کل تو ہار نا ہی ہے
صرف ہارنا ہی ہے
٭
|