* مجبور رہے ہر دور میں ہم *
مجبور رہے ہر دور میں ہم
مہجور رہے ہر دور میں ہم
اِک شام ہی تو نے کی تھی عطا
مسحور رہے ہر دور میں ہم
سب تجھ سے گریزاں راہوں سے
مفرور رہے ہر دور میں ہم
اِک خوب نے دل کو یوں جکڑا
رنجور رہے ہر دور میں ہم
غم لاکھ تھے جیون میں لیکن
مشکور رہے ہر دور میں ہم
|