* عکس لہروں پہ جھلملا تا ہے *
عکس لہروں پہ جھلملا تا ہے
چاند پانی میں ٹوٹ جاتا ہے
عکس آنکھوں میں جھلملا تا ہے
جب بھی اسکا خیال آتا ہے
دل کی دھک دھک ہے کیوں گراں تم پر
ڈوبتا ، شور تو مچاتا ہے
سر سے شمشیر جس کے ہٹ جائے
دھیرے دھیرے وہ سر ا ٹھاتا ہے
صبح کا آ خری ستارہ بھی
آ خر ِ کار ڈوب جاتا ہے
دور رہتا ہے وہ طہارت سے
پہرے پانی پہ جو بٹھاتا ہے
سب کو خوشیاں یہاں نہیں ملتی
غم ہی سب کو گلے لگاتا ہے
بلبلے سطح ِ آب پر کب ہیں
کوئی ایسے بھی ڈوب جاتا ہے
فکر ِ دنیا سے جب نکلتا ہوں
تیرا فورا ً خیال آ تا ہے
شمع جلتی ہے جسطرح اطہر
کوئی خود کو بھی یوں جلاتا ہے
|