* کوئی بٹتا ہوا آنگن نہیں دیکھا جات *
غزل
کوئی بٹتا ہوا آنگن نہیں دیکھا جاتا
بھائی کو بھائی کا دشمن نہیں دیکھا جاتا
جیسے اُٹھ گیا ہو زمانے سے محبت کا چلن
آپسی پےار کا بندھن نہیں دیکھا جاتا
جس کے دِل میں بھی کوئی چوڑ چھُپا ہوتا ہے
اُس کا چہرہ کبھی روشن نہیں دیکھا جاتا
صاف صورت نظر آتی نہ ہو فریدیؔ جس میں
مجھ سے ایسا کوئی درپن نہیں دیکھا جاتا
*****
|