* دیکھا تو میرا سایہ بھی مجھ سے جدا م *
دیکھا تو میرا سایہ بھی مجھ سے جدا ملا
سوچا تو ہر کسی سے میرا سلسلہ ملا
شعرِ وفا میں اب کسے اہلِ وفا کہیں
ہم سے گلے ملا تو وہی بے وفا ملا
فرصت کسے تھی جو میرے حالات پوچھتا
ہر شخص اپنے بارے میں کچھ سوچتا ملا
اس نے تو خیر اپنوں سے موڑا تھا منہ ہائے
میں نے یہ کیا کیا میں غیروں سے جا ملا
ایاز جھانسوی
|